مخملی ذات پہ ہیں گوٹا کناری باتیں
تو بھی پیارا ہے مگر تجھ سے بھی پیاری باتیں
عشق رہتا ہے زماں اور مکاں سے
آگے
دن نہیں یاد مگر یاد ہیں ساری باتیں
وہ میرےپاس تھا پربھیڑ بھی تھی لوگوں کی
ہونٹ خاموش رہے آنکھ سے جاری باتیں
دو دلوں بیچ یہ ویرانہ کہاں سے آیا
ایک سناٹا ہے سناٹے پہ طاری باتیں
ہم ترا ذکر ہر اک بات میں لے آتے ہیں
کون کرتا ہے بھلا اتنی تمہاری باتیں
میں نے غزلوں میں سمویا ہے تخیل تیرا
میں نے شعروں میں پرو کر ہیں سنواری باتیں
عشق میں یار کو رسوا تو نہیں کر تے ہیں
کیسے کر لیتے ہو لوگوں سے ہماری باتیں
کھانا ٹیبل پہ پڑ ا ٹھنڈ ا ہوا جاتا ہے
اف وہ لذت سے بھری تیری کراری باتیں