مدت ہوئی یار کو رخصت کیے ہوئے

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

مدت ہوئی یار کو رخصت کیے ہوئے
آئے گا ضررو جی رہے ہیں حسرت لیے ہوئے

بدنام کیا عشق نے رسوائی ہوئی گلی گلی
خوشی ملی ان کو مجھ پے تہمت ملے ہوئے

شور مچل رہا ہے سنسان شہر میں
چلیے آرہے ہیں دل میں حسرت لیے ہوئے

برا بھلا کہتے ہیں سب کے سامنے
اور کھڑے ہیں ان کے سامنے بت بنے ہوئے

لگ رہا ہے بگولا تجھ سا آوارہ
پھیر رہا ہے خاک سی عزت لیے ہوئے

Rate it:
Views: 773
12 Sep, 2010