مدح سراءمیرے نبی کا جبریل بھی ہے حسان بھی ہے
نعت ہے عشق نبی کا نسخہ بخشش کا سامان بھی ہے
ہیں پھیلے ہوئے ہر سو چرچے توریت میں انجیل میں
ہے تو صیف سرکار کی زبور میں مظہر اس کا قرآن بھی ہے
جب بھی ان کی نعت پڑھی ہے مسرور ہوئے عشاق رسول
مچی ہے دھوم ان کی ہر لمحہ ورفعنا لک زکرک اعلان بھی ہے
بتلا دو مشتاق نبی کو دیدار ان کا ہو ہی جائے گا
ہوتے ہیں جلوہ گر ہر میلاد میں انا جلیس فرمان بھی ہے
وما رمیت از رمیت کی قوت ہے یداللہ کے ہاتھوں میں
افعال خدا ہیں افعال محمد محبت کا یہ عنوان بھی ہے
نہیں ہے حسن عمل پاس کوئی آس ہے تو بس یہی
ہوگی بخشش شفاعت سے ان کی یقین بھی ایمان بھی ہے
کریں گے حشر میں آقا مشکل کشائی بتائیں گے فرشتوں کو
پڑھتا رہا ہے صدیق درود مجھ پر یہ میرا ثناءخوان بھی ہے