مدحتِ خاتونِ جنت کو قلم ہے اب رواں
دخترِ خیرالبشر ، زوجِ علی ،بالانشاں
وہ سراپا خیر و برکت ، فخر و نازِ رفعتاں
اُن کی عظمت اُن کی شوکت کس طرح سے ہو بیاں
وہ کہ جو ہیں نسلِ پاکِ مصطفیٰ کی پاسباں
حشر تک جاری انھیں سے نور کا یہ کارواں
وہ کہ جس کو رب نے بخشا رفعتوں کا وہ مکاں
بالیقیں خاتونِ جنت ، ملکۂ مُلکِ جناں
وہ کہ دیکھا بھی نہ آنچل جس کا مہر و ماہ نے
طاہرہ و طیبہ ہیں فخر و نازِ عصمتاں
وہ کہ جس کے جیتے جی نہ تھا روا ثانی نکاح
فاطمہ بنتِ نبی وہ رونقِ خلد آستاں
وہ کہ جس نے صبر کو روشن عقیدہ کردیا
معرکہ کرب و بلا کا تھا نگاہوں میں عیاں
وہ کہ جن کے واسطے آقا بھی استادہ ہوئے
دیکھو دیکھو! رتبۂ بنتِ شہنشاہِ جہاں
مدحتِ دُختِ پیمبر کا صلہ پائے گا تو
اے مُشاہدؔ کربیاں تو یوں ہی اُن کی عزو شاں