مرا راز دل آشکارا نہیں
Poet: Meer Anees By: shoaib, khi
مرا راز دل آشکارا نہیں
 وہ دریا ہوں جس کا کنارا نہیں
 
 وہ گل ہوں جدا سب سے ہے جس کا رنگ
 وہ بو ہوں کہ جو آشکارا نہیں
 
 وہ پانی ہوں شیریں نہیں جس میں شور
 وہ آتش ہوں جس میں شرارہ نہیں
 
 بہت زال دنیا نے دیں بازیاں
 میں وہ نوجواں ہوں جو ہارا نہیں
 
 جہنم سے ہم بے قراروں کو کیا
 جو آتش پہ ٹھہرے وہ پارا نہیں
 
 فقیروں کی مجلس ہے سب سے جدا
 امیروں کا یاں تک گزارا نہیں
 
 سکندر کی خاطر بھی ہے سد باب
 جو دارا بھی ہو تو مدارا نہیں
 
 کسی نے تری طرح سے اے انیسؔ
 عروس سخن کو سنوارا نہیں
More Meer Anees Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 