مرامِ خِلقت، مرادِ قدرت تمہاری ذیشان ذات آقا
تمہی سزوارِ آرزو ہو تمہی ہو اہلِ صفات آقا
تمہاری رحمت کی برکتیں ہیں ہر اک زمیں پر ہر آسماں پر
تمہی ہو روح و روانِ ہستی، تمہارے دم سے ثبات آقا
تمہارے خُلقِ عظیم تر پر نثار ہے آبروئے گلشن
خزینہ ء علم و گنجِ حکمت تمہاری ہر ایک بات آقا
خدائے قُدّوس و لم یزل کے رسول ہو تم حبیب ہو تم
تمہاری خاطر تمام کچھ ہے تمہاری ہے کائنات آقا
ڈگر ڈگر پر نگر نگر میں تمہاری رحمت کے سلسلے ہیں
تمہاری خوشبو سے جگ معطّر تمہاری ضو شش جہات آقا
بہ حکم مہ کو دو نیم کرنا وہ سنگریزوں کا کلمہ پڑھنا
بہت معلٰی ہیں مرتفع ہیں تمہارے یہ معجزات آقا
تبرّکِ رشکِ قند ادھر بھی تبسمِ دلنواز ادھر بھی
کہ بدلے دن کی صباحتوں میں مرے نصیبوں کی رات آقا
بہ اہتمامِ خلوص و جذبہ، ثنا کے کچھ پھول نذر کرنے
کھڑی ہے عاشی ثمن بہ داماں ادھر بھی ہو التفات آقا