Add Poetry

مری بلیلہ ( نظم)

Poet: محمد خلیل الرحمٰن By: محمد خلیل الرحمٰن, karachi

سڑک پہ چلتی ہے ایسے جیسے نئی نئی ہے مری بلیلہ
کوئی نہ سمجھے ہمیں کہیں پر پڑی ملی ہے مری بلیلہ

یہ میری ڈیوٹی ہے صبح سویرے اُسے مناؤں اُسے رِجھاؤں
وہ مان جائے تو شکر کرکے سلف گھماؤں اُسے چلاؤں

اگر نہ مانے تو دھکّے دیکر میں حال اپنا خراب کرلوں
میں اپنے مستقبلِ قریب اور بعید کا کچھ حساب کرلوں

جو ایک گیلن اُسے پلائیں تو دوڑتی ہے مری بلیلہ
یوں میری پاکٹ کو ہر مہینے نچوڑتی ہے مری بلیلہ

وہ گیس پی کر مجھے تو یوں ہی گھمائے جائے گھمائے جائے
ستائے جائے، کڑھائے جائے، جلائے جائے، پھرائے جائے

وہ چلنا چاہے جو آگے پیچھے تو دائیں بائیں چھلانگ مارے
سفر کے آغاز ہی میں وہ مضمحل کرے ہے قویٰ ہمارے

ہماری گاڑی، وہ پیاری گاڑی، ہماری سب سے دُلاری گاڑی
وہ رولز رائیس، وہ مرسڈیز اور وہی ہماری فراری گاڑی

خلیل ہم نے بہت تلاشا، کوئی مکینک تو ہاتھ آئے
خراب ہے کچھ دِنوں سے پیاری، ابھی تلک ہم منا نہ پائے

Rate it:
Views: 306
10 Aug, 2012
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets