Add Poetry

مری نظر میں خاک تیرے آئنے پہ گرد ہے

Poet: بشیر بدر By: Umair Khan, Lahore

مری نظر میں خاک تیرے آئنے پہ گرد ہے
یہ چاند کتنا زرد ہے یہ رات کتنی سرد ہے

کبھی کبھی تو یوں لگا کہ ہم سبھی مشین ہیں
تمام شہر میں نہ کوئی زن نہ کوئی مرد ہے

خدا کی نظموں کی کتاب ساری کائنات ہے
غزل کے شعر کی طرح ہر ایک فرد فرد ہے

حیات آج بھی کنیز ہے حضور جبر میں
جو زندگی کو جیت لے وہ زندگی کا مرد ہے

اسے تبرک حیات کہہ کے پلکوں پر رکھوں
اگر مجھے یقین ہو یہ راستے کی گرد ہے

وہ جن کے ذکر سے رگوں میں دوڑتی تھیں بجلیاں
انہیں کا ہاتھ ہم نے چھو کے دیکھا کتنا سرد ہے

Rate it:
Views: 613
07 Jul, 2021
More Bashir Badr Poetry
صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں
جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں
معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج
برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں
سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں
بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں
سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن
لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں
شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے
تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں
سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی
دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں
منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی
مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں
ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں
جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں
آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے
رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں
غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں
چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں
سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار
سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں
واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور
ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets