زلف دراز مانگ کے لائے تھے چار بال دو آرزو میں اڑ گئے، دو انتظار میں صحن میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل جو ساس ہی کو نہ پٹکے، وہ بہو کیا ہے