مسرور تو انداز طلب سے ہوں میں
کہتے ہیں مجھے لوگ نشے سے ہوں میں
مستی تو یہ ہے عشق کی مجھ کو تیرے
مشہود فقط تیری رضا سے ہوں میں
محتاج ہوں میں تیری حسن رحمت کا
گر ہےتو نہیں خاک مشت سے ہوں میں
انداز بیاں خاص نہیں ہے میرا
گستاخ سخن. نفس ادب سے ہوں میں