مسلمانو سنبھل جاؤ سنبھل جانے کا وقت آیا
بہت سوئے ہو تم اب ہوش میں آنے کا وقت آیا
جلا ڈالی تھی تم نے کشتیاں اندلس کے ساحل پر
مسلماں پھر تیری تاریخ دہرانے کا وقت آیا
جہاں سے تین سو تیرہ چلے تھے تم مسلمانو
انہی ماضی کی راہوں پر پلٹ جانے کا وقت آیا
تپش سورج سے لو اور بجلیاں آسمان سے چھینو
عدو کے آشیاں پر آگ برسانے کا وقت آیا
سنو روضہ اطہر سے کیا آواز آتی ہے
مسلمان میری حرمت پہ کٹ جانے کا وقت آیا
اسلام کی آبرو باقی رہی تو تم بھی ہو
وگرنہ پھر غلامی میں الجھ جانے کا وقت آیا
اٹھو مایوسیوں کی زندگی سے موت بہتر ہے
ابھی مر کر حیاتِ جاویداں پانے کا وقت آیا۔