مسکرانا تو میں نے چاہا تھا
گھر بسانا تو میں چاہا تھا
میں تو چڑیا تھی تیرے پنجرے کی
آب و دانہ تو میں نے چاہا تھا
تو ہی مسجو بن نہیں پایا
سر جھکانا تو میں نے چاہا تھا
ہر خوشی جب خوشی نظر آئے
وہ زمانہ تو میں نے چاہا تھا
امتحان_ وفا کی منزل پر
آزمانا تو میں نے چاہا تھا
تو ہی ناقدر آشنا نکلا
دل لگانا تو میں نے چاہا تھا
تو مرا بن نہیں سکا ورنہ
تجھ کو پانا تو میں نے چاہا تھا
اس میں تیرا کوئی قصور نہیں
زخم کھانا تو میں نے چاہا تھا