کھڑی کھٹکھٹائے وھ درد کے کواڑ
آنکھوں میں بسائے چند ٹوٹے ہوئے خواب
سر میں آگئے ہیں اس کے چاندی کے تار
چہرے کی جھریوں میں ہیں چھپے کتنی مشقتوں کے راز
آنکھوں میں ہیں ابھی بھی باقی وہ رت جگوں کی سرخیاں
لیکن یہ کیااس سے کہتی ہے اس کی دنیا ؟
ماں ! ابھی مصروف ہوں پھر ملتا ہوں