مصطفی خیر الوریٰ ہو
سرور ہر دو سرا ہو
اپنے اچھوں کا تصدق
ہم بدوں کو بھی نباہو
کس کے پھر ہو کے رہیں ہم
گر تمہی ہم کو نہ چاہو
بد ہنسیں تم ان کی خاطر
رات بھر روو کراہو
بد کریں ہر دم برائی
تم کہو ان کا بھلا ہو
ہم وہی ناشستہ رو ہیں
تم وہی بحر عطاء ہو
ہم وہی شایان رو ہیں
تم وہی شان سخا ہو
ہم وہی بے شرم و بد ہیں
تم وہی کان حیاء ہو
ہم وہی ننگ جفا ہیں
تم وہی جان وفا ہو
ہم وہی قابل سزا کے
تم وہی رحم خدا ہو
چرخ بدلے دہر بدلے
تم بدلنے سے ورا ہو
اب ہمیں ہوں سہو حاشا
ایسی بھولوں سے جدا ہو
عمر بھر تو یاد رکھا
وقت پر کیا بھولنا ہو
وقت پیدائش نہ بھولے
کَیْفَ یَنسٰی کیوں قضاء ہو
یہ بھی مولیٰ عرض کر دوں
بھول اگر جاؤ تو کیا ہو
وہ ہو جو تم پر گراں ہے
وہ ہو جو ہرگز نہ چاہو
وہ ہو جس کا نام لیتے
دشمنوں کا دل برا ہو
وہ ہو جس کی رد کی خاطر
رات دن وقف دعا ہو
مر مٹیں برباد بندے
خانہ آباد آگ کا ہو
شاد ہو ابلیس ملعون
غم کسے اس قہر کا ہو
تم ہو واﷲ تم کو
جان و دل تم پر فدا ہو
تم کو غم سے حق بچائے
غم عدو کو جاں گزا ہو
تم سے غم کو کیا تعلق
بے کسوں کے غم زُدا ہو
حق درودیں تم پر بھیجے
تم مدام اس کو سراہو
وہ عطاء دے تم عطاء لو
وہ وہی چاہے جو چاہو
بر تو او پاشد تو برما
تا ابد یہ سلسلہ ہو
کیوں رضاؔ مشکل سے ڈرئیے
جب نبی مشکل کشاء ہو