مظالم سے نہ فرط ذوق خون آشام سے آیا
خدا کا دین رحمت بانی اسلام سے آیا
نہایت مختصر سی بات واعظ کو بتانی ہے
قراردین و دنیا امن و استحکام سے آیا
اسی کے ہاتھ کوچوما عقیدت کے تقاضے سے
جو ہو کے روضہ ء آقاکے سقف و بام سے آیا
جہاں میں آپ سے پہلے اندھیرا ہی اندھیرا تھا
اجالا دہر میں آقا تمہارے نام سے آیا
غلام مرتضیٰ ہوں مصطفیٰ کا ہے کرم مجھ پر
مجھے دیں کا سلیقہ ان کے ہی انعام سے آیا