Add Poetry

معاف کرنا عید سے پہلے

Poet: Haji Abul barkat,Poet/Columnist By: Haji Abul Barkat, Karachi

ذرا سا مسکرا دینا عید سے پہلے پہلے
ہر اک غم بھلا دینا عید سے پہلے پہلے

نہ سوچنا تمہارا دل کس کس نے دکھایا ہے
سب کو معاف کر دینا عید سے پہلے پہلے

کیا پتہ پھر موقع ملے نہ ملے تم کو دنیا میں
اس لئے دل صاف کر لینا عید سے پہلے پہلے

ہو سکتا ہے ہم رہیں نہ رہیں دنیا میں
کہتا ہوں “ عید مبارک “ عید سے پہلے پہلے

یہ “ الجھاوے جہاں کے“ ہم جس میں الجھے ہیں
چند لمحوں کیلئے سب بھلا دینا عید سے پہلے پہلے

گرے ہیں آسمانوں سے تو اٹکے ہیں کھجوروں میں
نہ الجھنے دو دامن، بچا لینا عید سے پہلے پہلے

خلش دل پے آجائے کبھی، تو رہتی ہے ہم میں
مگر اسکو دل سے ہٹا دینا عید سے پہلے پہلے

خیر خواہی و بدخواہی، یارو! دستور دنیا ہے
سبہوں کو دل سے دعا دینا عید سے پہلے پہلے

نہ جانے کتنی گردشیں آئیں ہمارے زمانے میں
دوست و دشمن کو دعا دینا عید سے پہلے پہلے

نویدِ عشق لے کر آپڑے اگر دشمن در پے برکات
اسے سینے سے لگا لینا عید سے پہلے پہلے

یہ نظم عید سعید سے قبل دنیا میں امن و محبت کو
پھیلانے کے لئے آپ سب کی نذر “ ہمارہ ویب“ کے سیٹ لائٹ
کے ذریعہ مسلمانوں و غیر مسلموں کے لئے کرتا ہوں۔خوب شئیر
کریں۔

Rate it:
Views: 505
11 Aug, 2013
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets