خوشی منائو نبی عرش کے مہمان ہوئے
خُدا کے روبرو دونوں جہاں کی جان ہوئے
بُراق مچلتا پھرتا تھا ارد گرد اُن کے
سُکون اُسکا ہوئے آپ اُسکا مان ہوئے
صفاتِ عرش بھی جلوہ گری پہ نازاں ہیں
نعلینِ پاک کے اُس پر بھی تو نشان ہوئے
نبی تمام اِمامت کے مُنتظر ٹھہرے
شایانِ شان ہے اُن کے کہ وہ ذیشان ہوئے
نظرِ جبرئیل نے حیرت سے یہ منظر دیکھا
جہاں مکاں نہیں اُن کے وہاں مکان ہوئے
آج مقبول دُعا سب کی ہے آقا کے طُفیل
وہ خوش ہیں ، پہلے جو عہبر تھے پریشان ہوئے