اُن کی مدحت کی طرف جب سے ہوا ہے میرا رُخ
روز افزوں ہے عنایاتِ خداوندی کا رُخ
کچھ نہ دے گی تجھ کو دنیا کی محبت دیکھنا
نوجواں کر اُن کی الفت کی طرف تو اپنا رُخ
ایک اک موے بدن پُرنور ہوجائے مرا
خواب میں گر دیکھ لوں مَیں سیدِ والا کا رخ
خارہاے دشتِ طیبا کی طلب ہے زاہدو!
لالۂ جنت کی جانب کیوں کروں میں اپنا رُخ
ہے یقیں معراجِ قسمت ہوگی میری جلد ہی
ہاں! مُشاہد میں کروں گا روضۂ آقا کا رُخ