Add Poetry

مفاہمت کی سیاست

Poet: abdul hameed kohati By: abdul hameed, kohat

 کہتے ہیں دشمن ھے نفس اور اک شیطان دوسرا
حیرت ھے میرا تو سوا ان کے نہیں کوئ مہربان دوسرا

وعظ و نصیحت کی جناب مہربا نی ھے تری
آپ چا ھے جو کہیں دوست ہیں یہی نہیں کوئ گمان دوسرا

سیاست میں ہیں دونوں میرے ا ستا د
سکھا نے والا ان جیسا دیکھا نہ کوئی انسان دوسرا

قومی کا میا بیا ں حا صل ہیں انہی کے فیض سے
ورنہ عزت شہرت کا نہیں کوئی امکان دوسرا

یہ جنت کی بشارت ہو تجھےھی نصیب
مجھے تو بس اسلام آباد میں چاہیے مکان دوسرا

کہتے ہیں سیاست گری ھے کار خرد و عقل
یہاں تو زرداری ھے اک فضل رحمان دوسرا

دنیا میں پاکستان کی ناک ہی تو ہیں
مفا ہمت کی سیاست کا دیکھا نہ کوئی سیاست د ا ن دوسرا

ہو د شمن کی چشم بد نظربد دور دور
ورنہ تو نہیں کشئ امت کا کوئی کپتان دوسرا

ایسی بھی کیا بات ھے گردونوں سا تھ ہی رہیں
اک سے ھوخطا ہرگز نہ رھے انجان دوسرا

کہتے ہیں مخلص اور سا دہ ھے اپنی قوم
اللہ کی عنا یت ہیں نہ ہو ان سا صاحب ایمان دوسرا

حاسد تجھے بہتر ھے منہ ان سے موڑ لے
تجھے کافی نہیں رہیں یہی نہ ھو کوئی بد نا م دوسرا

حمید تجھے کیا پژی اپنی را ہ لے
حکم نصیحت ھے رسول عربی نہیں کوئی فرمان دوسرا

صاحب عقل را اشارہ ھی کافی
جتنا ہوا صاحب سیاست پر نہیں کوئی لعان دوسرا
 

Rate it:
Views: 366
19 Aug, 2013
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets