گرتے ہیں سجدوں میں جو اگر پڑتا ہے کام
اور رب عطا کردیتا ہے جس کا لیتے ہیں نام
گم ہو جاتے ہیں دنیا میں جب ملتا ہے مقام
جاگ اٹھتے ہیں شکوہ لیے جب چھن جاتاہے نام
نفس کے لیے جیتے ہیں نفس کے لیے روتے ہیں
رب کی محبت میں انسان کہاں روتے ہیں
ڈھونڈنے نکلتے ہیں سکون دولت کے نوٹوں میں
قلب میں صحرا بنائے پھرتے ہیں ہوس دنیا میں
وہ نافرمان بندے کو بھی کردیتا ہے ہر چیز عطا
اے انسان اک بار رب کا فرمانبدار ہو کر تو دیکھ
روشن کر قلب کے اندھیروں کو ذکر رب سے
مل جائے گا تجھے دنیا اور آ خرت میں مقام