Add Poetry

مل گئے پر حجاب باقی ہے

Poet: انشاء اللہ خان انشا By: Umair Khan, Karachi
Mil Gaye Par Hijaab Baqi Hai

مل گئے پر حجاب باقی ہے

فکر ناز و عتاب باقی ہے

بات سب ٹھیک ٹھاک ہے پہ ابھی

کچھ سوال و جواب باقی ہے

گرچہ معجون کھا چکے لیکن

دور جام شراب باقی ہے

جھوٹے وعدے سے ان کے یاں اب تک

شکوۂ بے حساب باقی ہے

گاہ کہتے ہیں شام ہوئی ابھی

ذرۂ آفتاب باقی ہے

پھر کبھی یہ کہ ابر میں کچھ کچھ

پرتو ماہتاب باقی ہے

ہے کبھی یہ کہ تجھ پہ چھڑکیں گے

جو لگن میں شہاب باقی ہے

اور بھڑکے ہے اشتیاق کی آگ

اب کسے صبر و تاب باقی ہے

اڑ گئی نیند آنکھ سے کس کی

لذت خورد و خواب باقی ہے

ہے خوشی سب طرح کی، ناحق کا

خطرۂ انقلاب باقی ہے

ہے وہ دل کی دھڑک سو جوں کی توں

جی پر اس کا عذاب باقی ہے

جو بھرا شیشہ تھا ہوا خالی

پر وہ بوئے گلاب باقی ہے

اپنی امید تھی سو بر آئی

یاس شکل سراب باقی ہے

ہے یہی ڈول جب تک آنکھوں میں

دم بسان حباب باقی ہے

مثل فرمودۂ حضور انشاؔ

پھر وہی اضطراب باقی ہے

Rate it:
Views: 933
01 Feb, 2021
More Insha Allah Khan Poetry
بھلے آدمی کہیں باز آ ارے اس پری کے سہاگ سے بھلے آدمی کہیں باز آ ارے اس پری کے سہاگ سے
کہ بنا ہوا ہو جو خاک سے اسے کیا مناسبت آگ سے
بہت اپنی تاک بلند تھی کوئی بیس گز کی کمند تھی
پر اچھال پھاندا وہ بند تھی ترے چوکیداروں کی جاگ سے
بہت آئے مہرے کڑے کڑے وہ جو منڈ جی تھے بڑے بڑے
ولے ایسے تو نہ نظر پڑے کہ جو صاف پاک ہوں لاگ سے
وہ سیاہ بخت جو رات کو ترے دام زلف میں پھنس گیا
اسے آ کے وہم و خیال کے لگے ڈسنے سیکڑوں ناگ سے
بھرا میں نے بندرابن میں جو ارے کشن ہوپ کا نعرہ تو
مہاراج ناچتے کودتے چلے آئے لٹ پٹی پاگ سے
لگے کہنے کھیم کُسل اسے جو علیؔ کے دھیان کے بیچ ہے
تورے دکھ دلدر جتی تھے گئے بھاگ آپ کے بھاگ سے
ہوئے عاشق ان کے ہیں مرد و زن یہ انوکھی ان کی بھی کچھ نہیں
کوئی تازہ آئے ہیں برہمن یہ جو کاشی اور پراگ سے
تجھے چاہتے نہیں ہم ہیں بس انہوں کو بھی تو تری ہوس
وہ جو بھکڑے بیر سے سو برس کے پرانے بوڑھے ہیں داگ سے
اے لو آئے آئے سوائے کچھ نہیں بات دھیان میں چڑھتی کچھ
کچھ اک ان فقیروں کی مجلسیں بھی تو ملتی جلتی ہیں بھاگ سے
مجھے کام ان کے جمال سے نہ تو ٹپّے سے نہ خیال سے
نہ تو وجد سے نہ تو حال سے نہ تو ناچ سے نہ تو راگ سے
یہ سعادت اس کو علیؔ نے دی جو وزیر اعظم ہند ہے
کہ بدولت اس کی جہان میں نہیں خوف بکری کو باگ سے
مجھے رحم آتا ہے ایسوں پر بسر اپنے کرتے ہیں وقت جو
کسی پھل سے یا کسی پھول سے کسی پات سے کسی ساگ سے
گتھی ان سروں ہی میں آ گئی مجھے اک عروس کے باس سے
ابھی انشاؔ اپنا ہو بس اگر تو لپٹ ہی جاؤں بہاگ سے
Umer
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets