ملتا نہیں ہے کوئی جسے باصَفا کہیں
لائیں کہاں سے کوئی کہ جسے پارسا کہیں
کیا قوم کا ہے درد کیا اس کی منزِلت
کچھ بھی خبر نہیں اسے کیوں رہنما کہیں
مل جائیں گے جہاں میں تو بہتیرے بیوفا
ڈھونڈے سے بھی ملے نہ جسے باوفا کہیں
ملتا نہیں ہے کوئی جہاں میں تو اَہْلِ دِل
جس کو تو اپنے دل کا کوئی مُدَّعا کہیں
اپنا زیاں گوارا نہ اوروں کا ہو زیاں
جس میں یہ گُن ہو اس کو ہی بالکل بجا کہیں
لگتا نہیں ہے اثر کا جی ایسے دور میں
فُقْدان ہے خلوص کا کس کو کَھرا کہیں