ذکر وتسبیح میں شام و سحر مانگ لوں
تیرے آگے جھکے بس وہ سر مانگ لوں
مانگنے کو میں سارے بحر مانگ لوں
میں جو چاہوں تو شمس وقمر مانگ لوں
وہ تو داتا ہے دیتا چلا جائے گا
اسکی چوکھٹ پہ بس ایک گھر مانگ لوں
ہاتھ اٹھنے سے پہلے ہی مقبول ہوں
میں دعاؤں میں ایسا اثر مانگ لوں
جھولیاں سارے منگتوں کی بھرتی رہیں
تیری رحمت کی سب پہ، نظر مانگ لوں
نکلے سورج تو سب کے لئے عید ہو
رات جسکی نہ ہو وہ، سحر مانگ لوں
خوف سے تیرے جو، گریہ کرتی رہے
واسطے اپنے وہ، چشم_ تر مانگ لوں
مانگ لوں میں بلالی، وہ حسن_ اذاں
راہ_ سجدہ حسینی، میں سر مانگ لوں
مجھ پہ کھل جائیں اسرار_ قدرت سبھی
میں خضر جیسا حسن_ نظر مانگ لوں
فاطمہ جیسا ہو بیٹیوں کا نصیب
میں علی جیسا سب کا شوہر مانگ لوں
تادم مرگ مجھ سے نہ جائے حیا
آخری سانس تک وہ سفر مانگ لوں