اے خدائے عالم بحروبر!مجھے بھی وہ ذوق سوال دے
جو دعاؤں میں مری دےاثر،وہی یعنی صدق مقال دے
تو عظیم سے ہے عظیم تر،تو ہر ایک شی سے ہے بالا تر
تو شباہتوں سے ہے پاک تر،کوئی تیری کیسے مثال دے
تو لطیف ہے ، تو خبیر ہے ، تو ہر ایک شی پہ قدیر ہے
تری دسترس میں ہیں خشک وتر،توعروج دےتوزوال دے
کوئی رزم ہو کوئی بزم ہو،مری زیست میں یہی عزم ہو
رہوں میں سدا رہ راست پر،کوئی حزن دے نہ ملال دے
تری حمد میں رہوں نغمہ زن ،تری راہ پر رہوں گامزن
تری سمت ہو مرا ہر سفر ، نہ جنوب دے نہ شمال دے
مجھے علم کی دے وہ روشنی،جونکھار دےمری زندگی
جو سنوار دے مری رہ گزر وہ شعور دے وہ خیال دے
کوئی جاہ دے نہ جلال دے ، مرے رب تو اتنا کمال دے
شب غم کو دے مری جو سحر وہ اذاں میں سوز بلال دے
تری ذات ، ذات کریم ہے ، ترا لطف، لطف عمیم ہے
مجھےاس جہاں میں بھی شادکر،پس مرگ حسن مآل دے
مجھے سیم وزر کی ہوس نہ ہو کبھی ایسی کوئی قفس نہ ہو
مری جستجو بھی ہو معتبر ، مجھے جو بھی دے وہ حلال دے
میں شمیم عاجز و ناتواں ، تری ذات مشفق و مہرباں
مرے مہرباں مرے چارہ گر! مری ہر بلا کو تو ٹال دے