منزلیں بھی یہ شکستہ بال و پر بھی دیکھنا
تم سفر بھی دیکھنا رخت سفر بھی دیکھنا
حال دل تو کھل چکا اس شہر میں ہر شخص پر
ہاں مگر اس شہر میں اک بے خبر بھی دیکھنا
راستہ دیں یہ سلگتی بستیاں تو ایک دن
قریۂ جاں میں اترنا یہ نگر بھی دیکھنا
چند لمحوں کی شناسائی مگر اب عمر بھر
تم شرر بھی دیکھنا رقص شرر بھی دیکھنا
جس کی خاطر میں بھلا بیٹھا تھا اپنے آپ کو
اب اسی کے بھول جانے کا ہنر بھی دیکھنا
یہ تو آداب محبت کے منافی ہے عطاؔ
روزن دیوار سے بیرون در بھی دیکھنا