دب گئی میری چیخ و پکار دنیا کے شور میں
کاش موبائل ہوتا ہمارے بھی دور میں
چھپ چھپ کے دنیا سے ملاقاتیں کرتے ہم
دن رات پھر فون پہ باتیں کرتے ہم
کرتے کرتے باتیں جو تیرے ہاتھ لگتے کانپنے
باتیں نہ سہی تو میسج ہی کرتی ابا کے سامنے
جیسے قید پنچھی ترستا ہے اپنی پرواز کو
ایسے ترس جاتے تھے سننے تیری آواز کو
آج کل کے بچے ہیں بڑے خوش نصیب
موبائل رکھتا ہے انکو اک دوجے کے قریب