ٹیکنالوجی کے ہاتھوں اب خوشی و غم بدلتے ہیں
ذرا سی دیر میں احباب یوں ہر دم بدلتے ہیں
کوئی پیغام خوش کردے، کوئی دُکھ کو بَڑھاوا دے
ایس ایم ایس کی آمد سے دِل کے موسم بدلتے ہیں
چلو یہ بھی غنیمت ہے، مگر اب تو کئ ناداں
قوانینِ حُسن و عشق کو باہم بدلتے ہیں
حسینانِ جہاں سے دوستی ایسے نبھاتے ہیں
کہیں پہ ذات، کبھی جنس، یہ ہمدم بدلتے ہیں
ہر اِک کو یقیں اپنی وفا کا یوں دِلاتے ہیں
بدلنے کو کہ جیسے ذائقہ، چیونگم بدلتے ہیں
ہر تھوڑی دیر میں کنگلے، بدل لیتے ہیں کتنی سِم؟
حقیقت میں تو ایسے لوگ کپڑے کم بدلتے ہیں
ایک ہی میسج سب احباب کو اِرسال کر، کر کے
سبھی کی رائے اپنے حق میں یہ پیہم بدلتے ہیں
مگر یہ بھی ہے موبائلز، خبر لاتے ہیں اپنوں کی
غمِ فُرقت کے زخموں کو یہی مَرہم بدلتے ہیں
زمانہ ہوگیا ہے تیز یا پھر سُست ہم سرور
بدل جاتا ہے ہر فیشن کہ جب تک ہم بدلتے ہیں