موت تو میرے جذبات کہا کرتی ہے
موت جب تو جسم و جان فنا کرتی ہے
اک ہم آہنگی ہیں جو ہے باعث اذیت
ایک ہم خیالی ہے جو تباہ کرتی ہے
تو بھی ہے میرے غم کی طرح مخلص
آخر از از زندگی سے تو نباہ کرتی ہے
خاک جو کرتی ہے میرے وجود کو تو
اس بے وفا کی یادیں کہاں کرتی ہے
مٹا کر سارے نشاں وجودِ جاں کے
تو محبت کو بے نشاں کرتی ہے
غرورِ حسن کا پاس ہی نہیں تجھکو
اجاڑ کے حسن کو قسہ تمام کرتی ہے