اسے ملنے گئے تھے سب سے نظریں چرا کر
لوٹ آئے ہیں ان کی ڈانٹ کھا کھا کر
کیا میری جان لینے کا ارادہ ہے جاناں
جو آئے ہو گیسوؤں میں مٹی کا تیل لگا کر
آج تک کوئی عاشق سلامت بچ کر نہیں آیا
ہم لوٹ آئے ہیں موت کے منہ میں جا کر
کیا بتائیں بھیا اپنے تو دانت ہی کھٹے ہو گئے
دور حاضر کے پیار کا پہلا ہی سیب کھا کر
سنا تھا پیار انسان کو نئی زندگی دیتا ہے
مگر ہم تو مر چلے کسی سے دل لگا کر