Add Poetry

موزوں کلام میں جو ثنائے نبی ہوئی

Poet: Abul Kalam Azad By: kanwal, lhr
Mozoon Kalam Mein Jo Sana E Nabi Hui

موزوں کلام میں جو ثنائے نبی ہوئی
تو ابتد سے طبع رواں منتہی ہوئی

ہر بیت میں جو وصفِ پیمبر رقم کیے
کاشانۂ سخن میں بڑی روشنی ہوئی

ظلمت رہی نہ پر توِ حسنِ رسول سے
بیکار اے فلک شبِ مہتاب بھی ہوئی

ساقی سلسبیل کے اوصاف جب پڑھے
محفل تمام مست مے بیخودی ہوئی

دل کھول کر رسول سے میں نے کیے سوال
ہرگز طلب میں عار نہ پیشِ سخی ہوئی

تاریک شب میں آپ نے رکھا جہاں قدم
مہتابِ نقش پا سے وہاں روشنی ہوئی

ہے شاہِ دیں سے کوثر و تسنیم کا کلام
یہ آبرو تمام ہے حضرت کی دی ہوئی

سالک ہے جو کہ جادۂ عشقِ رسول کا
جنت کی راہ اس کے لیے ہے کھلی ہوئی

آزاد اور فکر جگہ پائے گی کہاں
الفت ہے دل میں شاہِ زمن کی بھری ہوئی
 

Rate it:
Views: 2072
21 Jan, 2019
Related Tags on Abul Kalam Azad Poetry
Load More Tags
More Abul Kalam Azad Poetry
ہے عکس روئے یار دل داغ دار میں ہے عکس روئے یار دل داغ دار میں
کچھ تیرگی نہیں ہے ہمارے مزار میں
کچھ ایسے محو ہو گئے اقرار یار میں
لطف انتظار کا نہ ملا انتظار میں
دوچند اس سے حسن پہ ان کو غرور ہے
جتنا نیاز و عجز ہے مجھ خاکسار میں
وہ پیاری پیاری شکل وہ انداز دل فریب
رہتا نہیں ہے دیکھ کے دل اختیار میں
ایسی بھری ہیں یار کے دل میں کدورتیں
نامہ لکھا ہے مجھ کو تو خط غبار میں
ہم کچھ وصف کاکل پیچاں نہ لکھ سکے
مضموں الجھ رہے ہیں قلم مشکبار میں
کچھ بھی نہ اس کی وعدہ خلافی کا رنج ہو
آ جائے موت ہی جو شب انتظار میں
اے موت تو ہی آ نہ آئیں گے وہ کبھی
آنکھیں ہیں اک عرصے سے وا انتظار میں
سمجھو کہ کس کو کہتے ہیں تکلیف انتظار
بیٹھو کبھی جو دیدۂ خوننابہ یار میں
سودائے زلف و رخ میں غضب کا ہے انتظار
اب آ گئے ہیں گردش لیل و نہار میں
بیٹھے ہیں آج آپ تو پہلو میں غیر کے
ہم ہوں گے کل عروس اجل کے کنار میں
مٹ کر ہوں خاک سرمہ کی مانند بھی اگر
پھر بھی کبھی سمائیں نہ ہم چشم یار میں
کہنے لگے کہ آپ کی نیت تو ٹھیک ہے
بیتاب مجھ کو دیکھ کے بوس و کنار میں
شکوہ کریں تو کیا کریں جور و جفا کا ہم
سب عمر کٹ گئی ستم روزگار میں
مرنے کے بعد بھی ہے وہی کشمکش خدا
میں قبر میں ہوں دل مرا ہے کوئے یار میں
تقدیر کے لکھے کو مٹانا محال ہے
کیا دخل ہے مشیت پروردگار میں
بجلی سی کوند جاتی ہے گھونگھٹ کی آڑ میں
کیا شوخیاں ہیں اس نگہ شرمسار میں
دعوائے عاشقی پہ یہ کہنے لگا وہ بت
اللہ کی شان !آپ بھی ہیں اس شمار میں
پامال کیجئے گا سمجھ کر خدا اسے
ہے آپ ہی کا گھر دل بے اختیار میں
سودا نیا ، جنوں ہے نیا ، ولولے نئے
اب اور ہی بہار ہے اب کے بہار میں
دل پر لگی وہ چوٹ کہ اف کر کے رہ گئے
ٹوٹا جو گرکے جام کوئی بزم یار میں
گر ان پہ اختیار نہیں ہے نہیں سہی
غم ہے یہی کہ دل بھی نہیں اختیار میں
اے دل خدا کی یاد میں اب صرف عمر ہو
کچھ کم پھرے صنم کدۂ روزگار میں
waqar
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets