کعبے سے چلے چھونکے رحمت کی ہواؤں کے
سارے ہی مٹا ڈالے آثار خطاؤں کے
دامن کو وہ بھرتا ہے خوشیوں سے یہاں سب کے
بہتے ہوئے آنسو ہوں گر ساتھ دعاؤں کے
وہ سب کو بچاتا ہے ہر فکر و مصیبت سے
چاہتا ہے فقط ہم سے وعدے وہ وفاؤں کے
دنیا کے جھمیلوں میں الجھے ہوئے لوگوں کو
قصے وہ ستانا ہے جنت کی فضاؤں کے
وہ ناز اٹھاتا ہے بندوں کے یہاں سب ہی
لیکن سب ہی عاشق ہیں دنیا کی اداؤں کے
ناشکری کی صورت میں رحمت جو وہ پلٹا دے
آتی ہیں خزائیں پھر موسم میں بہاروں کے
نادان سنبھل جا اب توبہ کا سہارا لے
کب تک تو اٹھائیگا یہ بوجھ گناہوں کے
کرتا ہے کرم اپنا وہ ہم پہ یہاں اشہر
اور ہم نے دئے اسکو طعنے یہ جفاؤں کے