میں اپنے شہر میں ہوں ، دِل مرا مدینے میں
مہک رہا ہے محمد کا نام سینے میں
حضور مجھ کو بھی اب اذنِ حاضری مل جائے
میں در پہ آﺅ ں گا میلاد کے مہینے میں
خدایا مجھ کو بھی روضے پہ حاضری ہو نصیب
پڑھوں گا نعت بصد شوق پھرمدینے میں
ادب سے پیش کریں گے وہاں درود و سلام
یہ آنا جانا ہو مقبول اب مدینے میں
گواہ گنبد ِ خضرا بنے دعاﺅں کی
کہیں گے موت کولبیک ہم مدینے میں
نہیں یہ دعویٰ کہ سنّت کے پاسدار ہیں ہم
شفاعتوں کی بشارت مِلے مَدینے میں
خطا معاف ہوصدقے میں اہلِ ایماں کے
یہ نعت اِضافہ ہے اِقبال کے خزینے میں