کل رات میری گلی میں اُٹھا شُعرا کا شور میں سمجھا کوئی صاحبِ دیوان مَر گیا لیکن وہ شور اصل میں داد و دَہش کا تھا تھی نظم کوئی جس کا تھا عُنوان “مَر گیا“