Add Poetry

مُفتی و قاضی کی کرتے ہیں نہ مُلّاؤں کی بات

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

مُفتی و قاضی کی کرتے ہیں نہ مُلّاؤں کی بات
ہم تو کرتے ہیں فقط اے دوستو گاؤں کی بات

دور لوّر کا ہے سو بیٹھے ہیں اُس کے پاؤں میں
مانتے ہیں باپ کی نہ نوجواں ماؤں کی بات

اور بھی تو مسئلے تھے حل طلب اِس بِیچ میں
پاک و بھارت کر رہے ہیں صِرف دریاؤں کی بات

ہم کہ صحرا، خُشکی و دشت و بیاباں کے اسِیر
کیا جچے گی لب پہ اپنے کوہ پیماؤں کی بات

کُچھ چُنیدہ لوگوں پہ کرتے ہیں یہ لُطف و کرم
کیا کریں ہم آج کے اِن بزم آراؤں کی بات

فلسفہ و حِکمٹ و منطق سے کیا لینا اِنہیں
گُفتگُو چہرے پہ یا کرتے ہیں یہ پاؤں کی بات

گُفتگُو کرتے ہوئے یہ احتیاطیں اِس لیئے
آ ہی جائے لب پہ نہ کُچلی تمنّاؤں کی بات

جِن کے ہونے سے نہ تھا سُکھ چین کا جِینا نصِیب
چہچہا کے کرتے ہو کیا ایسے آقاؤں کی بات

یُوسفِؔ ثانی ہیں حسرتؔ، ہم پہ ہو گی بے اثر
لیلاؔ و شیرینؔ و سسّیؔ اور زلیخاؤںؔ کی بات

Rate it:
Views: 472
14 Jun, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets