مِلے گی شیخ کو جٙنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا
بٙس اِتنی بات ہے جِس کے لئے مٙحشر بٙپا ہوگا
رہے دو دو فرشتے ساتھ اب اِنصاف کیا ہوگا
کِسی نے کُچھ لکھا ہوگا کِسی نے کُچھ لِکھا ہوگا
با روزے حشر حاکمِ قادرِ متلعق خدا ہوگا
فرشتوں کے لِکھے اور شیخ کی باتوں سے کیا ہوگا
تیری دُنیاں میں صبر وہ شُکر سے ہمنے بسر کر لی
تیری دُنیاں سے بڑھ کر بھی تیری دوزخ میں کیا ہوگا
سکونِ مستقل دل بے تمنا شیخ کی صحبت
یہ جنت ہے تو اِس جٙنت سے دوزخ کیا بُرا ہوگا
میرے اشعار پر خاموش ہے جز بز نہیں ہوتا
یہ واعظ واعظوں میں کُچھ حقیقت آشنا ہوگا
بھروسہ کِس قدر ہے تجھ کو 'اختر' اُس کی رحمت پر
اگر وہ شیخ صاحب کا خُدا نِکلا تو کِیا ہوگا..