مٹے وہ دل جو ترے غم کو لے کے چل نہ سکے
وہی چراغ بجھائے گئے جو جل نہ سکے
ہم اس لئے نئی دنیا کے ساتھ چل نہ سکے
کہ جیسے رنگ یہ بدلی ہے ہم بدل نہ سکے
میں ان چراغوں کی عمر وفا کو روتا ہوں
جو ایک شب بھی مرے دل کے ساتھ جل نہ سکے
میں وہ مسافر غمگیں ہوں جس کے ساتھ وسیمؔ
خزاں کے دور سے بھی کچھ دور چل کے چل نہ سکے