مٹے وہ دل جو ترے غم کو لے کے چل نہ سکے
Poet: وسیم بریلوی By: Munir, Karachiمٹے وہ دل جو ترے غم کو لے کے چل نہ سکے 
 وہی چراغ بجھائے گئے جو جل نہ سکے 
 
 ہم اس لئے نئی دنیا کے ساتھ چل نہ سکے 
 کہ جیسے رنگ یہ بدلی ہے ہم بدل نہ سکے 
 
 میں ان چراغوں کی عمر وفا کو روتا ہوں 
 جو ایک شب بھی مرے دل کے ساتھ جل نہ سکے 
 
 میں وہ مسافر غمگیں ہوں جس کے ساتھ وسیمؔ 
 خزاں کے دور سے بھی کچھ دور چل کے چل نہ سکے
More Waseem Barelvi Poetry
کہاں ثواب کہاں کیا عذاب ہوتا ہے  کہاں ثواب کہاں کیا عذاب ہوتا ہے 
محبتوں میں کب اتنا حساب ہوتا ہے
بچھڑ کے مجھ سے تم اپنی کشش نہ کھو دینا
اداس رہنے سے چہرا خراب ہوتا ہے
اسے پتا ہی نہیں ہے کہ پیار کی بازی
جو ہار جائے وہی کامیاب ہوتا ہے
جب اس کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں ہوتا
تو کوئی آج کا عزت مآب ہوتا ہے
جسے میں لکھتا ہوں ایسے کہ خود ہی پڑھ پاؤں
کتاب زیست میں ایسا بھی باب ہوتا ہے
بہت بھروسہ نہ کر لینا اپنی آنکھوں پر
دکھائی دیتا ہے جو کچھ وہ خواب ہوتا ہے
محبتوں میں کب اتنا حساب ہوتا ہے
بچھڑ کے مجھ سے تم اپنی کشش نہ کھو دینا
اداس رہنے سے چہرا خراب ہوتا ہے
اسے پتا ہی نہیں ہے کہ پیار کی بازی
جو ہار جائے وہی کامیاب ہوتا ہے
جب اس کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں ہوتا
تو کوئی آج کا عزت مآب ہوتا ہے
جسے میں لکھتا ہوں ایسے کہ خود ہی پڑھ پاؤں
کتاب زیست میں ایسا بھی باب ہوتا ہے
بہت بھروسہ نہ کر لینا اپنی آنکھوں پر
دکھائی دیتا ہے جو کچھ وہ خواب ہوتا ہے
Rehan
حویلیوں میں مری تربیت نہیں ہوتی  حویلیوں میں مری تربیت نہیں ہوتی 
تو آج سر پہ ٹپکنے کو چھت نہیں ہوتی
ہمارے گھر کا پتہ پوچھنے سے کیا حاصل
اداسیوں کی کوئی شہریت نہیں ہوتی
چراغ گھر کا ہو محفل کا ہو کہ مندر کا
ہوا کے پاس کوئی مصلحت نہیں ہوتی
ہمیں جو خود میں سمٹنے کا فن نہیں آتا
تو آج ایسی تری سلطنت نہیں ہوتی
وسیمؔ شہر میں سچائیوں کے لب ہوتے
تو آج خبروں میں سب خیریت نہیں ہوتی
تو آج سر پہ ٹپکنے کو چھت نہیں ہوتی
ہمارے گھر کا پتہ پوچھنے سے کیا حاصل
اداسیوں کی کوئی شہریت نہیں ہوتی
چراغ گھر کا ہو محفل کا ہو کہ مندر کا
ہوا کے پاس کوئی مصلحت نہیں ہوتی
ہمیں جو خود میں سمٹنے کا فن نہیں آتا
تو آج ایسی تری سلطنت نہیں ہوتی
وسیمؔ شہر میں سچائیوں کے لب ہوتے
تو آج خبروں میں سب خیریت نہیں ہوتی
Ghazanfar
زندگی تجھ پہ اب الزام کوئی کیا رکھے  زندگی تجھ پہ اب الزام کوئی کیا رکھے 
اپنا احساس ہی ایسا ہے جو تنہا رکھے
کن شکستوں کے شب و روز سے گزرا ہوگا
وہ مصور جو ہر اک نقش ادھورا رکھے
خشک مٹی ہی نے جب پاؤں جمانے نہ دیئے
بہتے دریا سے پھر امید کوئی کیا رکھے
آ غم دوست اسی موڑ پہ ہو جاؤں جدا
جو مجھے میرا ہی رہنے دے نہ تیرا رکھے
آرزوؤں کے بہت خواب تو دیکھو ہو وسیمؔ
جانے کس حال میں بے درد زمانہ رکھے
اپنا احساس ہی ایسا ہے جو تنہا رکھے
کن شکستوں کے شب و روز سے گزرا ہوگا
وہ مصور جو ہر اک نقش ادھورا رکھے
خشک مٹی ہی نے جب پاؤں جمانے نہ دیئے
بہتے دریا سے پھر امید کوئی کیا رکھے
آ غم دوست اسی موڑ پہ ہو جاؤں جدا
جو مجھے میرا ہی رہنے دے نہ تیرا رکھے
آرزوؤں کے بہت خواب تو دیکھو ہو وسیمؔ
جانے کس حال میں بے درد زمانہ رکھے
zeeshan
دعا کرو کہ کوئی پیاس نذر جام نہ ہو  دعا کرو کہ کوئی پیاس نذر جام نہ ہو 
وہ زندگی ہی نہیں ہے جو ناتمام نہ ہو
جو مجھ میں تجھ میں چلا آ رہا ہے صدیوں سے
کہیں حیات اسی فاصلے کا نام نہ ہو
کوئی چراغ نہ آنسو نہ آرزوئے سحر
خدا کرے کہ کسی گھر میں ایسی شام نہ ہو
عجیب شرط لگائی ہے احتیاطوں نے
کہ تیرا ذکر کروں اور تیرا نام نہ ہو
صبا مزاج کی تیزی بھی ایک نعمت ہے
اگر چراغ بجھانا ہی ایک کام نہ ہو
وسیمؔ کتنی ہی صبحیں لہو لہو گزریں
اک ایسی صبح بھی آئے کہ جس کی شام نہ ہو
وہ زندگی ہی نہیں ہے جو ناتمام نہ ہو
جو مجھ میں تجھ میں چلا آ رہا ہے صدیوں سے
کہیں حیات اسی فاصلے کا نام نہ ہو
کوئی چراغ نہ آنسو نہ آرزوئے سحر
خدا کرے کہ کسی گھر میں ایسی شام نہ ہو
عجیب شرط لگائی ہے احتیاطوں نے
کہ تیرا ذکر کروں اور تیرا نام نہ ہو
صبا مزاج کی تیزی بھی ایک نعمت ہے
اگر چراغ بجھانا ہی ایک کام نہ ہو
وسیمؔ کتنی ہی صبحیں لہو لہو گزریں
اک ایسی صبح بھی آئے کہ جس کی شام نہ ہو
Laiba Junai
مری وفاؤں کا نشہ اتارنے والا  مری وفاؤں کا نشہ اتارنے والا 
کہاں گیا مجھے ہنس ہنس کے ہارنے والا
ہماری جان گئی جائے دیکھنا یہ ہے
کہیں نظر میں نہ آ جائے مارنے والا
بس ایک پیار کی بازی ہے بے غرض بازی
نہ کوئی جیتنے والا نہ کوئی ہارنے والا
بھرے مکاں کا بھی اپنا نشہ ہے کیا جانے
شراب خانے میں راتیں گزارنے والا
میں اس کا دن بھی زمانے میں بانٹ کر رکھ دوں
وہ میری راتوں کو چھپ کر گزارنے والا
وسیمؔ ہم بھی بکھرنے کا حوصلہ کرتے
ہمیں بھی ہوتا جو کوئی سنوارنے والا
کہاں گیا مجھے ہنس ہنس کے ہارنے والا
ہماری جان گئی جائے دیکھنا یہ ہے
کہیں نظر میں نہ آ جائے مارنے والا
بس ایک پیار کی بازی ہے بے غرض بازی
نہ کوئی جیتنے والا نہ کوئی ہارنے والا
بھرے مکاں کا بھی اپنا نشہ ہے کیا جانے
شراب خانے میں راتیں گزارنے والا
میں اس کا دن بھی زمانے میں بانٹ کر رکھ دوں
وہ میری راتوں کو چھپ کر گزارنے والا
وسیمؔ ہم بھی بکھرنے کا حوصلہ کرتے
ہمیں بھی ہوتا جو کوئی سنوارنے والا
Zamin
وہ میرے بالوں میں یوں انگلیاں پھراتا تھا  وہ میرے بالوں میں یوں انگلیاں پھراتا تھا 
کہ آسماں کے فرشتوں کو پیار آتا تھا
اسے گلاب کی پتی نے قتل کر ڈالا
وہ سب کی راہوں میں کانٹے بہت بچھاتا تھا
تمہارے ساتھ نگاہوں کا کاروبار گیا
تمہارے بعد نگاہوں میں کون آتا تھا
سفر کے ساتھ سفر کے نئے مسائل تھے
گھروں کا ذکر تو رستے میں چھوٹ جاتا تھا
کہ آسماں کے فرشتوں کو پیار آتا تھا
اسے گلاب کی پتی نے قتل کر ڈالا
وہ سب کی راہوں میں کانٹے بہت بچھاتا تھا
تمہارے ساتھ نگاہوں کا کاروبار گیا
تمہارے بعد نگاہوں میں کون آتا تھا
سفر کے ساتھ سفر کے نئے مسائل تھے
گھروں کا ذکر تو رستے میں چھوٹ جاتا تھا
Rabia







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 