مجھے اتنی مہلت ضرور دینا میرے مولا
اک سجدہ خلوص کرلوں مرنے سے پہلے
ہزاروں داغ میرے شیشہ دل پہ لگے ہیں
ہو اک کرم کی نظر بکھرنے سے پہلے
بھٹک گیا ہوں اور شام بھی ہوگئی ہے
میری انگلی پکڑنا شام ڈھلنے سے پہلے
کس کس بت کو توڑوں میں آج عرفان
کئی صنم ہیں ہم قدم اسے ملنے سے پہلے