مہنگائی نے کمر ہے توڑی، سب ہیں پریشان
آخر اتنی کم تنخواہ میں کیسے جیے انسان
دے دو جینے کا حق بند کرو یہ نہ انصافی
پانی سے کیا کھائیں روٹی اللّه کو تو مان
ڈالر کو جیسے پر لگے ہیں، ہے اس کی اونچی اڑان
پیٹرول بھی مہنگا گوشت بھی مہنگا سستی ہے تو بس اپنی جان
روٹی کھائیں کہ چاول کھائیں، مرغی کھائیں کہ انڈے کھائیں، شلجم کھائیں کہ لوکی کھائیں، بس اتنی سی سوچ ہے اپنی
ہر روز ٹینڈے کھا کر ہم تو ہو گئے ہلکان
بیس روپے کا انڈہ کھا کر ہم ہیں حیران
کیسے ہو گی شادی میری کب آئیگی گھر والی اسی غم میں بوڑھے ہو گئے گبرو جوان
مکڈونلڑز سے برگر کھائیں، پیزا ہٹ سے پیزا کھائیں، بس اتنی سی چاہ تھی اپنی
قیمت سن کر خاک میں مل گئے سارے اپنے ارمان
غربت کے مارے ہیں یاروں پر ہیں ہم بھی انسان
دل تو ہے اپنا بھی یاروں، ہیں اپنے بھی ارمان
کب بڑھے گی تنخواہ اپنی کب آئیگی خوش حالی
بیوی نے بھی طعنہ دے دے کر لے لی ہے جان
کچھ حل ہمارا بھی ہو کچھ ہو ہم پر بھی احسان
کب تک ایسے جیتے جیتے دیں گے اپنی جان
ہمارے بچے چھوٹو موٹو، تمہارے بچے ممی ڈیڈی
چھوڑو جھوٹی شان و شوکت، بس اللّه ہی کی مان