میار گرتا نہ دوستوں کا
Poet: Safir By: Syed Ghulam Akbar Shah Safir, Daharkiمیار گرتا نہ دوستوں کانہ ہم بھی دشمن کی ڈھال ہوتے
ظعیف دشمن پےوار کرتے تو وقت کے ہم دجال ہوتے
نہیں تھا اپنا مزاج ایسا کہ ظرف کھو کر انا بچاتے
ورنہ ایسے جواب دیتے کہ پھر نہ پیدا سوال ہوتے
ھماری فطرت کو جانتا ہےتبھی تو دشمن یہ کہ رہا ہے
ہے دشمنی میں بھی ظرف ایسا جو دوست ہوتے کمال ہوتے
جو آکےتم حال پوچھ لیتےتو اتنی لمبی نہ عمرلگتی
کہ وصل کی اک گھڑی میں سارےگزر گئے ماہ و سال ہوتے
اسے مبارک مقام اونچا صحیح حقیقت ہمیں پتہ ہے
بناتے رشتوں کی ہم بھی سیڑھی تو آسمان کی مثال ہوتے
More Friendship Poetry






