خو ن میں ڈوبے ہو ئے منظر یہ صبع و شا م ہیں
ظلم کے ہا تھو ں میں پھر سے نفرتوں کے جا م ہیں
وحشتو ں کا را ج ہے کو چہ ، گلی ، با زا ر میں
امن کے مسکن تھے جو کل آ ج وہ بد نا م ہیں
نسل آ دم سے نہیں ابلیس کی ہیں زریت
بم دھما کے کرنے وا لے خا ر ج از اسلا م ہیں
فرقہ بندی عصبیت کی آزمودہ چا ل میں
آ گئے پھر سے وطن کے لوگ زیر دا م ہیں
پھر سے لشکر بن رہے ہیں نفرتو ں کی جنگ کے
جا ں لٹا نے کے لیئے تیار پھر گمنا م ہیں
خوف ، دھشت ،خونریزی ، قتل و غا رت ، لو ٹ ما ر
آ ج دنیا میں میری پہنچا ن یہ سب نا م ہیں
بھو ک ، غر بت ، مفلسی ،مہنگا ئی ، بیما ری اشہر
خود کشی کے ما سواء کرنے کو نہ کچھ کا م ہیں