نبیﷺ کے در پہ جانے والے
سر کو اپنے وہاں جھکانے والے
بیٹھ کر سبز گنبد کی چھاؤں میں
داستاں اپنی سنانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
در، در ہم تو پھر رہے ہیں
اپنی ہی نظروں سے گر رہے ہیں
راہ اپنی کھوئی ہوئی ہے
قسمت اپنی سوئی ہوئی ہے
راہ اپنی پانے والے
قسمت اپنی جگانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
کیا کہوں میں، کیا کر رہا ہوں
روز جی، جی کے مر رہا ہوں
مانا کہ مجھ میں ہر کمی ہے
پھر بھی آقاﷺ پہ نظر جمی ہے
حالِ دل وہاں سنانے والے
نظر اپنی وہاں جھکانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
زندگی گناہوں سے بھر پور ہے
منزل میری اب بہت دور ہے
مراد اپنی کوئی، بر آتی نہیں ہے
راہ اب کوئی نظر آتی نہیں ہے
مراد اپنی پانے والے
کلی دل کی کھلانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
خطا پر خطا کئے جا رہا ہوں
بے عمل زندگی جئے جا رہا ہوں
گناہوں نے دل کو سیاہ کر دیا ہے
نہ جانے کیاسے کیا کر دیا ہے
خطاؤں کو اپنی مٹانے والے
زندگی اپنی بنانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
آقاﷺ کاامتی ہوں، وہی بھرم رکھیں گے
وہی میری سنیں گے، وہی کرم کریں گے
عشقِ مصطفی کی شمع دل میں اگر جل جائے گی
بُری ہر تقدیر زندگی کی کاشف، پھر تو ٹل جائے گی
محبت اُن کی دل میں بسانے والے
تقدیر اپنی خود بنانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا