میرا دل چاہتا ہے کہ
میں اور میرا دوست
دونوں ساتھ ساتھ چلتے
بہت دور نکل جائیں
باتیں کرتے کرتے
وقت کا احساس ہی نہ ہو
اونچے اونچے پیڑوں کے سائے میں
پہاڑوں کی آغوش میں
بل کھاتی سڑک پر
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا میں
اور پھر کسی ہوٹل کے گرم کمرے میں
کافی پیتے پیتے اچانک یہ خیال آئے
کہ انسان کی سوچ تو آزاد ہے
پر انسان بہت مجبور ہے
رسم و رواج کے پہرے میں
جکڑے انسان سوچ تو سکتے ہیں
پر کر کچھ نہیں سکتے
وہ بھول جاتے ہیں
کاش وہ بھی اپنی سوچ کی
طرح آزاد ہوتے