میرا بہت عزیز دوست سلیمان تھا
ہمارے ساتھ وہ پچھلے رمضان تھا
میرے اس یارکا کوئی ثانی نہ تھا
وہ تو بڑا بے مثال انسان تھا
اس کے بنا ہر بزم سونی لگتی تھی
وہ تو ہر ایک محفل کی جان تھا
ہر کسی سے ملتا تھا خلوص سے
یہی اس کی مروت کا نشان تھا
ہفتہ بھی سال لگتا تھا اسے دیکھے بنا
مجھے اس کی دوستی پہ بڑا مان تھا
بہت نشیب و فراز آہے اس کی زیست میں
برے وقت مں بھی ہونٹوں پہ رکھتا مسکان تھا
خدا سلیمان کے درجات بلند کرے
جو میرا دوست تھا جان تھا