Add Poetry

میرا پاکِستان

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

راحتِ قلب و نظر ، اے گوشۂ جنت نظیر
میری دھرتی تیری چاہت نے کیا سب کو اسیر

شاعرِ مشرق کا کیسا توُ انوکھا خواب ہے
ساری دُنیا سے الگ ہی تیری آب و تاب ہے

آج ہم آذاد نہ ہوتے تو جیتے کِس طرح ؟
رُوح پرور ساعتوں کے جام پیتے کِس طرح ؟

تیری بنیادوں میں ہے کتنے شہیدوں کا لہوُ
اے مِری دھرتی مرِے خوابوں کی ہے تعبیر توُ

اپنا خوں دے کر ہمیشہ ہم نے مہکایا تجھے
تار تار آ نچل ہوۓ ہیں تب کہیں پایا تجھے

تیرے بیٹے تیری حرُمت کے رہیں گے پاسباں
تیرے ابرُو کی ہر اِک جنبش پہ دے گے اپنی جاں

اپنے قایدٔ کا ہمیشہ یاد رکھیں گے پیام
ہر گھڑی کرتے رہو بس کام کام اور صرِف کام

کِس طرح بھوُلیں گے آخر ہم سبق اسلاف کا
یاد رکھیں گے ہمیشہ ہم سبق اِنصا ف کا

تیرے بدلے میں نہ لوُں جنت یہ وعدہ ہے مرِا
تجھ پہ ہو جاؤں میں قرباں یہ اِرادہ ہے مرِا

میرا پاکِستان ، میری آرزوُ ، مسکن مرِا
تا ابد مہکا رہے پروردگار آ نگن مرِا

اپنے جذبوں کی میں عذراؔ کیسے عکاسی کروں
یہ مرِی خواہش ہے اپنے دیس کی خاطر مروں

Rate it:
Views: 605
16 Oct, 2012
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets