تیرے شہر میں میری رسوائی ہے
کل دنیا میری تماشائی ہے
یونہی چلا جاتا میں ملے بغیر
اس میں اپنی جگ ہنسائی ہے
لوگ مجھے تجھ سے منسوب کرتے ہیں
انہیں اندر کی کیا آگاہی ہے
نادان نے ہر چکر پہ دیکھ کر
پوچھا کیا ناراض تیری لگائی ہے
وہ مچلنا میرا‘ وہ رونا زار زار
یہ آگ تیری ہی لگائی ہے
ملی نہ کبھی جب میں ٹھیک تھا
اب وقت نزع کیوں تو آئی ہے
اپنی وضع درست کی ہے ناصر نے
انہوں نے آمد کی اطلاع بجھوائی ہے