میری قبرپہ آ کر جب وہ چیخ وپکار کرتےہیں
ہم موت کے ماروں کو کیوں بیدار کرتےہیں
جیتےجی سکوں کا سانس تک نہ لینےدیا
اب مرنےکےبعد کیوں ایساسرکارکرتےہیں
میری تربت پہ گلاب کہ پھول سجا کر
اس طرح میری لحدکو گلزار کرتےہیں
تم کہتےتھےتنہا جی نہ سکو گےاصغر
دیکھ لو گزراوقات تمہارےبغیرکرتےہیں
اصغرگناہ گار کی تربت کو اتنا سجاکر
آپ کیوں اسے صورت مزارکرتےہیں