میری نیند یں محبت چرا لے گئی
کھنکھنا تا ہو ا قہقہہ لے گئی
میرےلب کھل گئے، لفظ بھی مل گئے
کیا کہوں میں یہاں سے کہ کیا لے گئی
یہ تمہاری محبت کا اعجاز ہے
مجھ کو موج سخن جوبہالے گئی
تتلیوں کی طرح میں اڑی باغ میں
ساتھ بھونروں کو میری ادا لے گئی
میرے آنچل میں رنگ تیرے کھلنے لگے
مانگ کے میں گلوں سے ردا لے گئی
جو افق تھاکرن سے بھی روٹھا ہوا
اس کو بادل کی شاید گھٹا لے گئی
میری بے باکی لفظوں میں دکھنے لگی
میر ی گفتا ر ، میر ی حیا لے گئی