آپ سب سےمیری اتنی عرضی ہے
میری پڑوسن حقیقی نہیں فرضی ہے
ہم نےاسےپریم پتر تو بھیج دیا ہے
اب آگےکیا ہو یہ اس کی مرضی ہے
گرچائےپلا کر اسکی دوستی مل جائے
میرےخیال میں وہ پھر بھی سستی ہے
میں اس کی پیاری ہنسی پہ قربان جاؤں
جب وہ بوڑھی گھوڑی کی طرح ہنستی ہے
میں جسےآنکھوں کی بیماری سمجھ بیٹھا
آج اس نےبتایا یہ آنکھوں کی مستی ہے