سر رکھنا بلند اے میرے وطن کے لوگوں
نہ کرنا شرمندہ اپنے آبا کو دوستوں
ہے یہی خواہش کہ شان وطن سلامت رہے
جو ظلم تھا سہا اسکا ازالہ ہو سکے
جبر و استحصال٬ غیر مہذب تہذیب کا خاتمہ ہوسکے
جس نام پے حاصل ہوا ملک وہ نام باقی رہے
بدعنوانی٬ بےایمانی و رشوت سے ملک پاک رہے
میرے ملک کا نام ہرگز بدنام نہ ہوسکے
جواب
افسوس کہ ایسا نہ کرسکے ہم ابا
اپنی خواہش کو ترک کبھی نہ کرسکے ہم ابا
ہر اک کی اجارہ داری قائم ہے یہاں
کمزور اور طاقت کا فرق ہے بپا
انصاف تعلق کے بغیر ملتا ہے کہاں
ہر اک لوٹی ہوئی دولت پہ اتراتا ہے یہاں
اسلام کا نام اگرچہ زندہ ہے یہاں
اسلام پر عمل مگر نایاب ہے یہاں
روزہ‘نماز و زکوتھ محض اسلام نہیں اے لوگوں
اور بھی بہت ہے اس راہ رب ذوالجلال میں