کیوں ہم سے بے روحیی اتنی کیوں ہم سے خفا بو میرے انور
کسی وقت بھی تیری یاد سے غافِل نہیں تم میری نفیس دعاہو انور
ہمیں انچ بھی آئے تیرا نام ہماری زُباں سے چَھلک آتا ہے
ایساہوتا ہے مِحسوس مجھے جیسے میرے زخموں کی دواء ہوانور
تم چُپ ہوئے تو یہ دل بھی تھم گیا میرا یقین مانو صاحب
اب تو لگتا ہے ایسا جیسے میرے دل کا کوئی عضاء ہو انور
ہےصُبح سےمیرے دل میں بے چینی لکھ دیا تیرےنام دل کاحال
رات خواب دیکھا مَناہ رہا ہوں تجھے تم مجھ سے خفا ہو انور۔